سادات کا نشاں ہیں مشرف حسین شاہ
روحانیت کی جاں ہیں مشرف حسین شاہ
جو گذرا ان کے در سے شرف یاب ہوگیا
عظمت دِہ جہاں ہیں مشرف حسین شاہ
کہتی ہیں خود ہی مرقد انور کی نکہتیں
گلدستۂ جناں ہیں مشرف حسین شاہ
جتنا ادب سے سر جھکے اتنا ہو سرفراز
ایسے حق آستاں ہیں مشرف حسین شاہ
انسان کیا ہے ولیوں کی روحیں تڑپ اُٹھیں
کس قلب کی فغاں ہیں مشرف حسین شاہ
رحمانیت کی جان! یہ عزم سکندری
وہ ُحسنِ داستاں ہیں مشرف حسین شاہ
در حبُّ آلِ سیّد کونین اے صبیحؔ
معراجِ عاشقاں ہیں مشرف حسین شاہ