اذن جن کو ملا شفاعت کا
میرے آقا کی ذات ٹھہری ہے
شبِ اسریٰ کہا یہ خالق نے
آؤ محبوب رات ٹھہری ہے
رب نے وعدہ کیا ہے بخشش کا
اور شفاعت پہ بات ٹھہری ہے
اس جہاں میں حضور کی آمد
مقصدِ کائنات ٹھہری ہے
وارثیؔ زندگی کا مقصد اب
صرف آقا کی نعت ٹھہری ہے