ایسے ہیں یہ الگ الگ ، جیسے جُدا ہیں مَشرقین
چَین کے روزو شب میں عشق ، عشق کے روزوشب میں چَین
آپ نے پھول توڑ کر بھر لی ہے ٹوکری مگر
سُنیے تو پیڑ کی کراہ ، سُنیے تو ٹہنیوں کے بَین
کب وہ بہارِ جاں فزا اُترے گی میرے صحن میں
چہکے گا کب خموش دن ؟ مہکے گی کب اُداس رَین ؟
تیرے خیال پر فدا غالب و میر و مصحفی
تیرے جمال کے گدا مانی ، پکاسو ، صادقین
دل میں دبا کے چیخ مَیں ہجر کے گھاٹ اُتر گیا
مُجھ کو پکارتے رہے دُور سے دو سیاہ نَین
مے کدۂ خُمار ایک ، کوچۂ یادگار ایک
دو ہی مقام ہیں عزیز یعنی ہمارے قبلتین
سُنّی ہوں میں تو کیا ہوا؟ دِین ہے کربلا مرا
فارسِ کربلائی ہوں یعنی کہ عاشق ِ حسینؑ