نہ دوزخ یاد آتا ہے نہ جنت یاد آتی ہے

بروز حشر آقا کی شفاعت یاد آتی ہے

یہی ہے آرزو اک روز میں جاؤں مدینے کو

*حبیبِ داور محشر کی تربت یاد آتی ہے *

لٹایا گھر کا گھر جس نے نبی کے دین کی خاطر

ہمیں اس ابن حیدرؓ کی شہادت یاد آتی ہے

دعا دیتے تھے سن کر گالیاں اپنے مخالف کی

شہِ ابرار کی وہ پیاری سیرت یاد آتی ہے

نبی کے نام پر اپنا نچھاور کر دیا سب کچھ

ہمیں صدیق اکبرؓ کی مروت یاد آتی ہے

صداقت کی زمانے میں کوئی جب بات کرتا ہے

تو یار غار آقا کی صداقت یاد آتی ہے

کہیں جب ظلم ہوتا ہے خدا کے نیک بندوں پر

ہمیں فاروق اعظمؓ کی عدالت یاد آتی ہے

کوئی جب بات کرتا ہے قمر کی ضوفشانی کی

تو ہم کو صورت تاج شریعت یاد آتی ہے

جو رہتے ہیں نبی کے عشق میں سرشار اے نوری

انہیں کو دیکھ کر آقا کی سیرت یاد آتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]