(آمدِ مصطفٰی) آخری وقت تھاخلاصی ملی

تارِ شب سے زماں کوخلاصی ملی

اور بہاروں پہ پھر سے بہار آگئی

جوق در جوق قدسی

سرِ فرش تب

سبز پرچم اُٹھائے اُترنے لگے

ڈالی ڈالی پہ غنچے مہکنے لگے

اور فرشِ جہاں

یوں لگا

جیسے خوشبو سے بھر سا گیا

اور بہاروں پہ پھر سے بہار آگئی

اُن کے قدموں کا دھوون تھا حسنِ جناں

نظمِ عالم ہوا

اُن کے دم سے رواں

سر بہ خم چاند تھا

اُن کی دہلیز پر

ماہتاب و ستارے نگوں سار تھے

حسنِ کل کی جھلک کے طلبگار تھے

حسن کے عطر کے

سب حوالے رسولِ خدا کے حضور

جذب و مستی میں خوشیوں سے سرشار تھے

رنگ کی نور کی ایک برسات تھی

جس سے بصرٰی کی بستی بھی روشن ہوئی

لگ رہا تھا یوں جیسے کہ بادِ صبا

کہہ رہی ہو گلابوں کے کانوں میں کچھ

دشتِ بطحا میں عبد المطلب کے گھر

آمنہ، ابنِ شیبہ کے نورِ نظر

نور والے محمد کی آمد ہوئی

نور ہی نور تھا

چار سو نور تھا

تابہ حدِّ نگہ

نور ہی نور تھا

ضبطِ تحریر سے ہے وہ منظر ورا

کس قدر تھا حسیں

چہرۂ والضحٰی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]