آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

جانے والے نہیں آنے والے

کوئی دن میں یہ سرا اوجڑ ہے

ارے او چھاؤنی چھانے والے

ذبح ہوتے ہیں وطن سے بچھڑے

دیس کیوں گاتے ہیں گانے والے

ارے بد فال بری ہوتی ہے

دیس کا جنگلا سنانے والے

سن لیں اَعدا! میں بگڑنے کا نہیں

وہ سلامت ہیں بنانے والے

آنکھیں کچھ کہتی ہیں تجھ سے پیغام

او درِ یار کے جانے والے

پھر نہ کروٹ لی مدینے کی طرف

ارے چل جھوٹے بہانے والے

نفس! میں خاک ہوا تو نہ مٹا

ہے مِری جان کے کھانے والے

جیتے کیا دیکھ کے ہیں اے حورو

طیبہ سے خُلد میں آنے والے

نیم جلوے میں دو عالم گلزار

واہ وا رنگ جمانے والے

حُسن تیرا سا نہ دیکھا نہ سُنا

کہتے ہیں اگلے زمانے والے

وہی دھوم ان کی ہے مَا شَآءَ اللہ

مِٹ گئے آپ مٹانے والے

لبِ سیراب کا صدقہ پانی

اے لگی دل کی بجھانے والے

ساتھ لے لو مجھے میں مجرم ہوں

راہ میں پڑتے ہیں تھانے والے

ہو گیا دَھک سے کلیجا میرا

ہائے رخصت کی سنانے والے

خلق تو کیا کہ ہیں خالق کو عزیز

کچھ عجب بھاتے ہیں بھانے والے

کشتۂ دشتِ حرم جنّت کی

کھڑکیاں اپنے سِرہانے والے

کیوں رضؔا آج گلی سونی ہے

اٹھ مِرے دھوم مچانے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]