اجاڑ کب سے پڑا ہے اداس غرفۂ دل

حضور ! آئیے بس جائے میرا حجرۂ دل

سنبھال لیں گے ہم آنکھوں میں خاکِ پا ان کی

اجالنا ہے بصیرت سے اپنا دیدۂ دل

بنے گا رشکِ چمن وہ انہی کی برکت سے

گھرا ہوا ہے جو وحشت میں میرا بیشۂ دل

بہے ہیں اشکِ ندامت جو ان کی الفت میں

چمک ہی جائے گا ان کی نظر سے شیشۂ دل

جسے وہ چاہیں بلا لیں دیار میں اپنے

جسے وہ چاہیں تو دے دیں یہیں مدینۂ دل

حقیر ادنیٰ گدا ہوں میں کج عمل آقا

غمِ حسین سے پُر ہے مگر خزینۂ دل

تمہاری دید کے طالب تو بھیک لے بھی گئے

بس اک فقیر ہے، بیٹھا ہے لے کے کاسۂ دل

نزولِ نعت ہے جاری جو قلبِ نوری پر

فروغِ نعت کا باعث بنے صحیفۂ دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]