ازل سے تا بہ ابد لم یزَل ہے ذکرِ نبی

جوازِ رفتہ و آئنہ کل ہے ذکرِ نبی

گرے ہُوؤں کو اُٹھائے حضور کی نسبت

دمِ فتادگی کیا بر محَل ہے ذکرِ نبی

خدا کا شکر ، نہیں اور کچھ لبوں پہ مرے

مری زبان پہ وقتِ اجَل ہے ذکرِ نبی

سخن وبال ہے اور نعت ہے نویدِ سکوں

سکوت کرب ہے اور اس کا حل ہے ذکرِ نبی

قرارِ خاطرِ مضطَر ہے ایک اسم کا ورد

علاجِ تلخئ جملہ عِلَل ہے ذکرِ نبی

جمالِ مقطع بعدِ ابد ہے اسمِ حضور

فروغِ مطلعِ قبلِ ازل ہے ذکرِ نبی

میانِ روح مہکتی ہے اُس کی گُل ریزی

کرم خصال ، معطر عمَل ہے ذکرِ نبی

عطا شعارِ مسلسل ہے اُس کا لطفِ دروں

سکونِ دل کے لیے بے بدَل ہے ، ذکرِ نبی

ہے شاخ شاخ پہ مقصودؔ حرف حرف کا رَس

شجر حیات کا پرتَو ہے ، پَھل ہے ذکرِ نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]