اسم تیرا ہے ثنائے تازہ

اک نئی نعت نوائے تازہ

یوں بھی کہلائی تری بات حدیث

اس میں رہتی ہے ادائے تازہ

شہرِ جاناں ہے بہت عطر فشاں

لے کے زلفوں کی ہوائے تازہ

شہرِ انور کے چمکتے کوچے

نسبتِ ضَو کی ضیا ئے تازہ

لمس پاتے ہی ترے قدموں کا

ہو گئی خاک شفائے تازہ

سایہ افگن ہے بہ فیضِ مدحت

حرف و خامہ پہ ردائے تازہ

یہ جو مہکا ہے مرا صحنِ سخن

یہ ہے نعتوں کی فضائے تازہ

نعت لفظوں کی ہے طلعت باری

حرف و معنی کی ضیائے تازہ

نعت نعمت کا تشکّر پیہم

شکرِ نعمت کی ادائے تازہ

نعت آقا کی عطا کا جوبن

نعت منعم کی عطائے تازہ

نعت آقا کی مجسّم نعمت

نعت آقا کی رضائے تازہ

نعت آقا کا کرم بارِ دگر

نعت بندے کی وفائے تازہ

نعت احساس کا عجزِ لفظی

نعت تنسیخِ انائے تازہ

نعت کے حرف، معانی کا بھرم

لطف رہتا ہے ورائے تازہ

اب چلو تم بھی مدینے نوری

لے کے یہ اپنی ثنائے تازہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]