اصحاب یوں ہیں شاہِ رسولاں کے اردگرد

جیسے ستارے ماہِ درخشاں کے اردگرد

باغِ جناں کی سیر کو جی چاہتا نہیں

پھیرے کیے ہیں ایسے گلستاں کے اردگرد

اک آنکھ سوئے عشق ہے اک آنکھ سوئے فرش

کونین ہیں ہمارے دل و جاں کے اردگرد

پروانہ بن کے آ گئے سدرہ سے جبرئیل

وہ نورِ حق ہے شمعِ فروزاں کے اردگرد

جب سے زیارت شہِ والا ہوئی نصیب

کونین بس گئے مرے ایماں کے اردگرد

حسنین یوں حضور کے آغوش و دوش پر

اعراب جیسے آیۂ قرآں کے اردگرد

روح الامیں سے سیکھئے آدابِ نعتِ پاک

برسوں رہے ہیں حضرتِ حسّاں کے اردگرد

حرمین پہنچا دیکھتے ہی کربلا صبیحؔ

کیا معجزے ہیں شاہِ شہیداں کے اردگرد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]