المدد ، محبوبِ ربِّ ذوالمنن
ہے یہ عصرِ نو نہایت پُر فتن
آپ ہیں تخلیقِ عالم کا سبب
آپ سے ہے رونقِ ہر انجمن
آپ سے ہے انشراحِ رُوح و دل
آپ سے ہے ارتباطِ جان و تن
ہے مبارک نُطقِ آنحضرت کا ذکر
ہیں مرے جذبات بھی گُل پیرہن
کثرتِ عصیاں کا ہو اب خوف کیا
اُن کا دریائے کرم ہے موجزن
لب پہ ہے مدح و ثنا کی روشنی
دل میں ہے عشق و اِرادت کی کرن
مصطفی کے چہرۂ پُرنور پر
سورۂ والشّمس کی دیکھو پھبن
نُورِ لطف و مرحمت سرکار کا
میرے جان و دل پہ ہے پرتوِ فگن
آپ کے انوار سے روشن ہوئے
شہر و دشت و وادی و کوہ و دمن
شہرِ طیبہ کی نسیمِ جاں فزا
ہے دماغوں کے لیے مُشکِ ختن
اسمِ پاکِ مصطفی کا فیض ہے
مٹ گئے محمودؔ کے رنج و محن