الہی !آپ کے الطاف ِ بے حد

الہی !آپ کے الطاف  بے حد

بیاں کب ہوں، کروں گر لاکھ میں کد

فقط میں کیا ، اگر افرادِ عالم

قلم اشجار کے ، لے کر ہوں باہم

سمندر کی بنا دیں گر سیاہی

بیاں ہوں پر نہ اَلطافِ الہی

ہر اک احسان اس کا بے بدل ہے

ہر اک انعام فیضِ لم یزل ہے

ہر اک بندہ ہے رہنِ فضلِ باری

کسے طاقت ، کرے نعمت شماری

ہے یکساں یوں تو گو مخلوقِ عالم

و لیکن خاص اک رحمت میں ہیں ہم

وہ رحمت کیا وجودِ مصطفی ہے

نمودِ ذاتِ فخرِ انبیاء ہے

سزاورِ خطابِ پاکِ لولاک

ہُوا جن کے قدم سے فخرِ افلاک

مجھے شیرین زبانی دے الہی

کہ ہوں مصروفِ نعتِ مصطفائی

ملاحت شعر میں ، میں چاہتا ہوں

ملیحانِ عرب کی خاکِ پا ہوں

فصاحت ہو، سَخُن میں ، یہ دعا ہے

فصیحان عرب سے دل لگا ہے

ملے میرے سَخُن کو فیضِ ارشاد

بحقِ احمد و اولادِ امجاد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]