امامِ رسولاں، متاعِ دو عالم

محمد رسول و نبی مکرّم

مَلَک بھیجتے ہیں درود اس پہ پیہم

سلام اس کو آتے ہیں از عرشِ اعظم

ہے قرآن اس کا مؤثر، منظّم

ہے دین اس کا کامل، شریعت ہے محکم

درود اس پہ بھیجیں بھی دن رات گر ہم

ہے کم اس کے احساں کے آگے، بہت کم

بہ حالاتِ امّت، وہ غرقِ تفکر

وہ اک دردِ جاں سوز رکھتا تھا پیہم

علوم و معارف کا ذات اس کی مخزن

حقائق سے آگاہ، رازوں کا محرم

کلام اس کا بر حق، کلام اس کا شیریں

مقفیٰ، مسجّع، مرصّع و محکم

وہ بیداریِ شب حضورِ خدا میں

دعاؤں میں مصروف با چشمِ پُر نم

ہے ذکر اس کا خالق کے پہلو بہ پہلو

کہیں ہے مؤخر، کہیں پر مقدّم

ہے اس کی اطاعت، خدا کی اطاعت

ہو جس کا وہ ہمدم، خدا اس کا ہمدم

حقیقت میں اس کا ہے دربار شاہی

بظاہر نہیں گرچہ کوئی خم و چم

قدم بوس ہونے کو جاتی ہے دنیا

بر آں بارگاہِ شہنشاہِ عالم

نظرؔ ہم نہ کیوں اس کے قربان جائیں

وہ رحمت سراپا، وہ خیرِ مجسّم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]