انسان ہیں وہ بھی،مگر اُن کاٹھکانہ شش جہات

انسان ہیں وہ بھی ، مگر اُن کا ٹھکانہ شش جہات
رحمت نفس ،خیر البشر اُن کاقدم نقشِ حرم
انسانیت کے واسطے اُن کا کرم بابِ نجات
اُن کی دعائیں رات بھر اُن کا جریدہ زندگی
ہرظلم کی یلغار میں اُن کا قصیدہ کائنات
سب کے لیے سینہ سپر انسان ہوں میں بھی مگر
ہراک قدم ، رفتار میں میرا یہ اندازِ نظر
صدیوں کا تہذیبی سفر میرا یہ اعجازِ قلم
انسان ہیں وہ بھی ، مگر میری یہ نظمِ معتبر
انسانیت کے واسطے اک دائمی منشور ہیں میری یہ نعتِ محترم
وہ آسماں کا نور ہیں سب خود پناہی کے لیے
جو خاک سے پیدا ہوا سب داد خواہی کے لیے
وہ آفتابِ روح جو ادراک سے پیدا
علمِ حقیقی
ان کے اسمِ پاک سے پیدا ہوا
انسان ہیں وہ بھی ، مگر
اُن کانشاں رمزِ حیات
اُن کا پتہ اسرارِ ذات
اُن کا زمانہ جاوداں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]