ان کا غلام ہوں میں یہ اعزاز کم نہیں ہے
آقا کا میرے مجھ پر کس دم کرم نہیں ہے
گلہائے رنگ و بو سے آراستہ ہے ایسا
طیبہ کا گلستاں بھی جنت سے کم نہیں ہے
بزمِ خیال میں بس وہ ہی بسے ہوئے ہیں
کب یاد ان کی دل میں اب دمبدم نہیں ہے
یادِ نبی میں آنسو رہ رہ کے بہہ رہے ہیں
کب دل حزیں نہیں ہے کب چشم نم نہیں ہے
کیوں ہو فداؔ نہ شاداں بابِ نبی میں آ کر
کیا گلشنِ مدینہ باغِ ارم نہیں ہے