ان کو دل میں بسا لیا ہم نے
دل مدینہ بنا لیا ہم نے
ان کے دامن سے ہو کے وابستہ
سب سے دامن چُھڑا لیا ہم نے
مل گئے وہ تو پھر کمی کیا ہے
دونوں عالم کو پا لیا ہم نے
تاجور بھی جہاں پہ سائل ہیں
ایسا دربار پا لیا ہم نے
نقش پائے حضورِ انور کو
اپنا کعبہ بنا لیا ہم نے
ان کے نامِ مبیں کو شام و سحر
اک وظیفہ بنا لیا ہم نے
ان کی چوکھٹ پہ رکھ کے پیشانی
بختِ خفتہ جگا لیا ہم نے
ان کا ملنا سکندرؔ ایسا ہے
جیسے خالق کو پا لیا ہم نے