ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

رشکِ فردوس بنانا ہے زمینِ دل کو

یثربِ دل کو مدینے میں بدل ڈالا ہے

دل کے سجدوں کی سلامی ہو مکینِ دل کو

عقل کی آنکھیں بھلا کیسے وہ مکھڑا دیکھیں

پردہِ عشق میں رکھا ہے حسِینِ دل کو

لمحہ بھر میں وہ چلے آتے ہیں سن کر عرضی

ٹوٹنے دیتے نہیں آقا یقینِ دل کو

ہاں تری دید ہی ہے قلبِ پریشاں کا سکوں

مطمئن کر نہ سکے اور خزینے دل کو

دلربا ! آپ کو دل اپنا نذر کرتا ہوں

تاکہ بیگانہ کوئی مجھ سے نہ چھینے دل کو

خستہ حالی نے تبسم تجھے بیمار کیا

چین آیا بھی تو آئے گا مدینے دل کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]