ان کے جیسا کوئی دو جہاں میں نہیں

جانِ عالم ہیں وہ اور سب سے حسیں

چھو کے دامانِ رحمت چلی جب ہوا

فصلِ گل چھا گئی غنچئہِ گل کھلا

پھر خزاں ہو گئی جا کے خلوت گزیں

حسنِ انوار سے پھر منور ہوا

خلد سے برتری کا تصور ہوا

دشت تھا تیرگی کے جو پہنچا قریں

ذات اقدس نے بخشا ہے پائے شرف

معجزے رونما ان کے چاروں طرف

رہنِ احسان ہیں آسمان و زمیں

روزِ محشر کہیں وہ ہمیں امتی

پھر بنیں سب خطا کار ہی جنتی

آج رب سے دعا مانگ لو ہم نشیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]