اولیں صفتِ صناع ، رسولِ قرشی
ہے جو مکی ، مدنی ، ہاشمی و مطلبی
جس کا دین پیکرِ ہستی کی حیاتِ نو ہے
جس کے آئیں میں برابر عربی و حبشی
جس پر نازل کیا قرآنِ مبیں خالق نے
اس سے انکار جو کرتا ہے ، وہ ہے بولہبی
مثل اُس کا نہ سرِ عرش ، نہ بالائے زمیں
ہے وہی بعدِ خدائے عبدی و ازلی
اے کہ از طٰہ و یٰسیں بتو حق کرد خطاب
دل و جاں بعد فدایت کے عجب خوش لقبی
انچہ تو کرد نہ کردند رسولانِ کبار
مرحبا ! سیدِ مکی ، مدنی العربی
تجھ کو خود حق نے بنایا ہے وسیلہ اپنا
تجھ سے اس وجہ سے ہم کرتے ہیں حاجت طلبی
شمسؔ پر بھی نظرِ لطف و کرم ہو جائے
تیری ہی خاکِ درِ پاک سے ہے وہ نسبی