اولیں صفتِ صناع ، رسولِ قرشی

ہے جو مکی ، مدنی ، ہاشمی و مطلبی

جس کا دین پیکرِ ہستی کی حیاتِ نو ہے

جس کے آئیں میں برابر عربی و حبشی

جس پر نازل کیا قرآنِ مبیں خالق نے

اس سے انکار جو کرتا ہے ، وہ ہے بولہبی

مثل اُس کا نہ سرِ عرش ، نہ بالائے زمیں

ہے وہی بعدِ خدائے عبدی و ازلی

اے کہ از طٰہ و یٰسیں بتو حق کرد خطاب

دل و جاں بعد فدایت کے عجب خوش لقبی

انچہ تو کرد نہ کردند رسولانِ کبار

مرحبا ! سیدِ مکی ، مدنی العربی

تجھ کو خود حق نے بنایا ہے وسیلہ اپنا

تجھ سے اس وجہ سے ہم کرتے ہیں حاجت طلبی

شمسؔ پر بھی نظرِ لطف و کرم ہو جائے

تیری ہی خاکِ درِ پاک سے ہے وہ نسبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]