اَزل سے یہی ایک سودا ہے سر میں

تجھے دیکھ لوں، تجھ کو بھر لُوں نظر میں

زمیں کی طرح میرا سر گھومتا ہے

کہاں طاقتِ حمدِ باری بشر میں

مجھے جسم بخشا، مجھے روح بخشی

اُجالا کیا تنگ، تاریک گھر میں

یہاں جو بھی شے ہے، کمال اُس کے طے ہے

ہوا باندھ دی ہے پرندے کے پر میں

عجب نعمتیں شب کے پردے میں بخشیں

عجب رحمتیں گھول دی ہیں سحر میں

درِ کعبہ پر دیر سے چُپ کھڑا ہوں

قیامت کا منطر ہے میری نظر میں

محمدﷺ میں بھی حمد ہے جزوِ اعظم

کہی حمد ہی نعتِ خیرالبشر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]