اُن سے ملنے کا یقیں دل میں لیے بیٹھے ہیں

اپنی آنکھوں کو بنائے جو دیے بیٹھے ہیں

دل میں ہے یادِ نبی اور لبوں پر مدحت

کیسا ہم خیر کا سامان کیے بیٹھے ہیں

اس لیے اور کسی سمت نظر اُٹھتی نہیں

ہم مدینے کے نظارے جو کیے بیٹھے ہیں

دلِ مضطر کو لیے یوں ہی نہیں بیٹھے ہم

آرزو دل میں مدینے کی لیے بیٹھے ہیں

اسمِ احمد کے بنا کچھ بھی ہمیں جچتا نہیں

جام مدحت کا فدا ایسا پیے بیٹھے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]