اُنگشت بہ دنداں ہیں فصیحانِ زمانہ

ایسا ہے لبِ یوحٰی کا انداز یگانہ

گر خواب میں آجائے وہ من موہنی صورت

پھر نیندسے جاگے نہ کبھی اُن کا دوانہ

اُس خاکِ مدینہ کے ہی صدقے یہ نسب ہے

نسبت میں ترابی ہوں یہی میرا خزانہ

ایقان ہے محشر میں ملے گی مجھے بخشش

اور مدحِ شہِ کون و مکاں ہو گی بہانہ

اس گھر سے ہی تطہیر علو پاتی ہے ہر دم

طیّب ہے مطہّر ہے محمد کا گھرانہ

کیوں رشکِ دو عالم نہ ہوں والّیل سی زلفیں

ہے بوسہ مقام اُن کی شہا آپ کا شانہ

مَاکُنْتَ تَقُوْلُ ہو نکیرین کے لب پر

اور میرے لبوں پر ہو شہِ دیں کا ترانہ

منظر درِ سرکار و صحابہ کا گدا ہوں

اِتنی سی کہانی ہے مری اتنا فسانہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]