اِس سے پہلے کہ کوئی اِن کو چُرا لے، گِن لو
تُم نے جو درد کیے میرے حوالے، گِن لو
چل کے آیا ھُوں، اُٹھا کر نہیں لایا گیا مَیں
کوئی شک ھے تو مرے پاؤں کے چھالے گِن لو
جب مَیں آیا تو اکیلا تھا، گِنا تھا تُم نے
آج ھر سمت مرے چاھنے والے گِن لو
مکڑیو ! گھر کی صفائی کا سمَے آ پہنچا
آخری بار در و بام کے جالے گِن لو
زخم گننے ھیں اگر میرے بدن کے، یاراں
تُم نے جو سنگ مِری سَمت اُچھالے، گِن لو
خُود ھی پھر فیصلہ کرنا کہ ابھی دن ھے کہ رات
شوق سے گِن لو اندھیرے، پھر اُجالے گِن لو
اب نہیں کرتا کسی پر بھی بھروسہ کوئی
گر نہیں مُجھ پہ یقیں، شہر میں تالے گِن لو
مَے کدے میں کئی مشکوک سے لوگ آئے ھیں
ان کو پِلوا دو مگر اپنے پیالے گِن لو
تُمہیں کرنی ھے گر احباب کی گنتی فارس
آستینوں میں چُھپے دُودھ کے پالے گِن لو