آفتِ وہم کو خبر نہ سمجھ

اپنے جیسا انہیں بشر نہ سمجھ

نسبتِ نُور سے ہے طلعت یاب

نقشِ نعلین کو قمر نہ سمجھ

جان ، اَولیٰ کا معنئ مطلوب

جان کو اُن سے پیشتَر نہ سمجھ

شافعِ حشر کا ہو دامن گیر

اور پھر حشر کو خطَر نہ سمجھ

اُن کے الطافِ بے نہایت کو

اپنی خواہش پہ منحصَر نہ سمجھ

شہرِ بہجت کے اذن یاب نصیب

اس کو معمول کا سفر نہ سمجھ

اُن کو آنا ہے ، اُن کو آنا ہے

صرف دیوارِ جاں کو در نہ سمجھ

جو نہیں باریابِ بابِ ثنا

ایسے حرفوں کو معتبَر نہ سمجھ

سامعِ عرضِ بے طلَب ہیں وہ

خامشی کو بھی بے ثمر نہ سمجھ

خاکِ طیبہ ہے مطلعِ انوار

نُور کو ریزۂ گُہر نہ سمجھ

نعت توفیقِ محض ہے مقصودؔ

اس کو تدبیر یا ہُنر نہ سمجھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]