اک تسلسل ہے کہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا کبھی

تا قیامت ہی چلے محمدتِ مصطفوی

میں ہوں من جملہ گدایانِ درِ پاکِ نبی

میں بھی مجبورِ محبت کہ ثنا یہ لکھی

للہ الحمد ہمارے لئے بھیجا وہ نبی

جس کا ہے تاجِ نبوت وَ رسالت ابدی

پیکرِ حسنِ دو عالم ہے وہ سر تا بہ قدم

جلوۂ رخ پہ کسی کی بھی نظر ٹک نہ سکی

خلقِ اطہر وہ کہ خود خالقِ کل ہے مداح

عینِ قرآں بہ زبانِ حرمِ پاکِ نبی

یہ بتاتی ہے ہمیں آیۂ فرقانِ عزیز

اسوۂ پاک نمونہ پئے نوعِ بشری

شرفِ خاص یہ میرے ہی نبی کو حاصل

عرشِ کے رب سے سرِ عرش ہوئی ہم سخنی

ہے شہنشاہِ ہدیٰ، سرورِ عالم لیکن

نہ کوئی شیش محل ہے نہ کوئی بارہ دری

طعنہ و سبّ و شتم خندہ جبینی سے سہے

راہِ مولا میں یہ دل اور یہ ثابت قدمی

اپنی امت کے لئے وقفِ خدا پیشِ سجود

سوز ہے دل میں، دعا لب پہ ہے آنکھوں میں نمی

آخرت اپنی سنور جائے یہ دنیا بھی بنے

ہوں جو ہم تابعِ فرمانِ رسولِ مدنی

نظرِؔ رحمت یزداں ہے ہماری جانب

نعتِ محبوبِ خداوند کی یہ خوش اثری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]