ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالب کی

’’ قرآن سے ظاہر ہے عظمت ابو طالب کی ‘‘

احمد کو کھلایا ہے سینے سے لگایا ہے

دنیا بھلا کیا جانے شوکت ابو طالب کی

اک سمت رسالت ہے ، اک سمت ولایت ہے

تقسیم خدا نے کی نکہت ابو طالب کی

یہ چاند حسیں جیسے روشن ہے ستاروں میں

ایسے ہی زمیں پر ہے طلعت ابو طالب کی

سرکار کی الفت میں کرتے تھے رقم مدحت

آقا نے سنی ہو گی مدحت ابو طالب کی

جو عقد کیا جاری سرکار نے احمد کا

اُس عقد سے زندہ ہے عظمت ابو طالب کی

احسان کیے اس نے اسلام کی عظمت پر

پھر کیسے کوئی بھولے خدمت ابو طالب کی

خالق ، ابوطالب کے ہاتھوں کو کہے اپنے

قرآں میں یہ دیکھی ہے حرمت ابو طالب کا

حبدار زمانے کا انکار نہیں لیکن

ہر ایک سے بڑھ کر ہے رفعت ابو طالب کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]