ایک ہی خواب کو آنکھوں میں سجا رکھا ہے

سر کو خاکِ در اقدس پہ جھکا رکھا ہے

قابلِ رشک ہے وہ شخص بھری دنیا میں

میرے آقا نے جسے اپنا بنا رکھا ہے

کیوں نہ رحمت کے فرشتے کریں رحمت مجھ پر

آپ کا نام جو ہونٹوں پہ سجا رکھا ہے

جس نے سرکار کی الفت کو بسایا دل میں

ہم نے پلکوں پہ اُسے اپنی بٹھا رکھا ہے

ساتھیو آؤ کریں مدحتِ شاہِ والا

ہم نے میلاد کی محفل کو سجا رکھا ہے

کیا ڈرائے گا لحد کا یہ اندھیرا مجھ کو

اُن کی یادوں کا دیا دل میں جلا رکھا ہے

زندگی جھومتی رہتی ہے رضاؔ کی ہر دم

نعتِ سرکار نے وہ رنگ جما رکھا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]