اے تعالی اللہ قدر و اعتلائے مصطفیٰ

کون جانے مصطفیٰ کو جز خدائے مصطفیٰ

سارا عالم چاہتا ہے مرضیِ پروردگار

مرضیِ رب دوعالم ہے رضائے مصطفیٰ

رقص فرمائے اجابت ، بڑھ کے رحمت چوم لے

جب اٹھے سوئے فلک دستِ دعائے مصطفیٰ

طائرِ فکر و خرد پہنچے وہاں تک کیا مجال

اللہ اللہ منزل قرب دنائے مصطفیٰ

آسماں کی حیثیت کیا آسماں ہے راستہ

عرش اعظم پر ہیں روشن نقش پائے مصطفیٰ

وہ مبراء ہے مکاں سے یوں سمجھنا چاہیے

بس وہی جائے خدا ہے جو ہے جائے مصطفیٰ

فرش سے عرش بریں تک کیا نہیں ان کے لیے

جب خدائے مصطفیٰ ہے خود برائے مصطفیٰ

جنتیں آکر کریں گی اب مرے دل کا طواف

ہو گیا ہے دل مرا الفت سرائے مصطفیٰ

جب مجھے تڑپائے خورشید قیامت کی تپش

کاش ہو سایہ فگن سر پر ردائے مصطفیٰ

اپنے مرشد کے میں صدقے جس نے یہ تعلیم دی

زندہ رہنا سیکھ لو ہوکر فدائے مصطفیٰ

عرش دل پر صاحبان عشق رکھ لیتے مجھے

کاش ہوتا نورؔ میں بھی خاک پائے مصطفیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]