اے شاہِ امم، سیّدِ ابرار یا نبی

بن جائے کوئی صورتِ دیدار یا نبی

اِک لفظِ ناتمام ہے اور وہ بھی زیرِ لب

جذبِ دروں کو مہلتِ اظہار یا نبی

کیسے مَیں جوڑوں خوابِ شکستہ سے کوئی خواب

کیسے رہے وہ کیفِ کرم بار، یا نبی

چھایا رہے یہ ابرِ عطا دشتِ شوق پر

ٹھہری رہے یہ زُلفِ طرح دار یا نبی

در وا ہو مجھ پہ وصل کی پہلی بہار کا

ڈھے جائے اب تو ہجر کی دیوار، یا نبی

عرضِ نیاز، جذبِ دروں، حرفِ شوق و عجز

لایا ہے ساتھ اپنے طلبگار، یا نبی

مدحت میں تیری وقف رہیں تو بھلے نصیب

ورنہ یہ نُطق و خامہ ہیں بیکار، یا نبی

آئے تو تھے یہ در پہ معافی طلب حضور

جانے کے اب کہاں ہیں گنہگار، یا نبی

مقصودؔ کے بھی کاسۂ فکر و نظر کی بھیک

اِک نعت ہو، جو حاصلِ گفتار، یا نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]