بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو

لفظ خوشبو ہوں ، خیالات میں رعنائی ہو​

ہو اگر بزم ترا نام رہے وردِ زباں

تجھ کو سوچوں جو میسر کبھی تنہائی ہو​

وادیء جاں میں پڑاو ہو تری خوشبو کا

گوشہء دل میں تری انجمن آرائی ہو​

چاک کرتی ہیں قبا ، فرطِ ہوا سے کلیاں

اے صبا! کوچہء دل دار سے ہوآئی ہو؟​

وہ تکلم کہ جسے حسنِ سماعت ترسے

وہ تبسم کہ ہر اک پھول تمنائی ہو​

ناقہء شوق اس انداز سے طے ہو یہ سفر

لے حجازی ہو تری ، زمزمہ صحرائی ہو​

کس نے دیکھا ہے بہم شام و سحر کو شاکر

ہاں اگر زلف وہ رخسار پہ لہرائی ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]