بابِ کرم کے سامنے اِظہار دم بخود

پورا وجودِ ُنطق ہے سرکار دم بخود

عجزِ تمام سے نہیں ممکن ثنا تری

پھر کیوں نہ ہُوں میں صورتِ دیوار دم بخود

اِک رتجگے کی صورتِ مُبہَم ہے رُوبرو

خواہش بہ دید دیدۂ بیدار دم بخود

اے حاصلِ طلب ترے آنے کی دیر ہے

دل کی ہے کب سے حسرتِ دیدار دم بخود

تو اذن دے تو تشنہ لبی خیر پا سکے

کاسہ بہ بکف ہیں سارے طلبگار دم بخود

توبہ نصیب لوگوں کا ہے تجھ سے واسطہ

تیری رضا طلب ہیں گنہ گار دم بخود

مقصودؔ اُن کی یاد کے بادل برس پڑے

تھے دشتِ دل کے سارے ہی اشجار دم بخود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]