باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

واقعہ یہ ہوا گزشتہ رات

سرورِ کائنات نے یارو

مجھ کو پروانۂ نجات دیا

مجھ پہ رحمت کی یوں ہوئی برسات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

لو وہ منظر حسیں وہ آب و تاب

سامنے تھے رسولِ عالی جناب

سب کو توحید کی پلائی شراب

اور کوثر کا تھا رواں سیلاب

آئے بامِ عروج پہ جذبات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

اس تمنّا میں ہے دلِ مضطر

جاؤں طیبہ میں سر کے بل چل کر

یہ کروں عرض جا کے پھر در پر

آپ ہیں دیں کے سرور و رہبر

مثلِ ذرہ ہے مجھ حقیر کی ذات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

گامزن قافلہ تھا طیبہ کو

مست تھے جس کے رہبر و رہرو

خواب میں دید روز ان کی ہو

یہ دعا کر رہے تھے سب رو رو

ہو مبارک ہر ایک ایسی رات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

پائی کوثر کی خواب میں جو سبیل

میں تھا عاصی نبی تھے میرے وکیل

اور موجود تھے خدا کے خلیل

بھیگی پلکیں لئے تھامیں بھی کفیل

مستقل پھر تو میں نے پائی حیات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

روبروئے نظر مدینہ رہا

بن کے دیوانہ میں تو جھوما کیا

دے رہے تھے سلامی سب شیدا

میں ہوں خوش بخت با خدا اے فداؔ

جو موافق رہے میرے حالات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

ہوکے مخمور قلبِ تشنہ کام

بھیجتا ہی رہا درود و سلام

تھا فداؔ ان کے در پہ ادنیٰ غلام

اس کی ہر سانس تھی نیا پیغام

نکلی سج دھج کے فکر کی بارات

باعثِ فخر ہے یہ خواب کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]