بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا

مبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا

یہ عبدالمطلب کی خوبی قسمت کہ ان کے گھر

چراغ لامکاں کون و مکاں کا تاجور آیا

وہ ختم الانبیا تشریف فرما ہونے والے ہیں

نبی ہر ایک پہلےسے سناتا یہ خبر آیا

ربیع پاک تجھ پر اہلسنت کیوں نہ قرباں ہوں

کہ تیری بارہویں تاریخ وہ جانِ قمر آیا

ہوئے جب جلوہ فرما شاہِ ذیشاں بزم دنیا میں

ہر اک قدسی فلک سے بہر پابوسی اتر آیا

جھکا جاتا ہے سجدے کے لیے اس واسطے کعبہ

کہ مسجود ملائک آج اس میں جلوہ گر آیا

نہ کیوں تنہا کرے فرمانروائی بہفت کشور پر

کہ ہمراہی میں اپنی لے کے وہ فتح و ظفر آیا

کہانت مٹ گئی بالکل کہ اب وہ منجرصادق

بفضل اللہ اک اک بات کی دینے خبر آیا

علوم اولین و آخریں ہیں جس کے سینے میں

خبر ہے ذرہ ذرہ کی جسے وہ باخبر آیا

نفاقِ جاہلیت سے کہو اب منہ چھپا بیٹھے

قبائل کو وہ کرنے کے لیے شیرو شکر آیا

شبِ میلاد اقدس تھی مسرت ذرہ ذرہ کو

مگر ابلیس اپنے ساتھیوں میں نوحہ کر آیا

زمیں بولی کہ تبخانے سے پاک و صاف ہوتی ہوں

ندا کعبہ سے اُٹھی اب مرا مقصود بر آیا

گنہگار و کدھر ہو فرد عصیاں اپنی دھو ڈالو

رسول اللہ کا دریائے رحمت جوش پر آیا

چلو اے مفلسوجو آج مانگو گے وہ پاؤ گے

کہ صدقہ بانٹتا ارض و سما کا تاجور آیا

حکومت ایسی نافذ ہے کہ ان کا حکم پاتے ہی

علی کے واسطے مغرب سے سورج لوٹ کر آیا

دیا حکم حضوری جس گھڑی سرکار والانے

زمیں کو چیرتا سجدہ کناں فوراً شجر آیا

کہو ہر روز کتنی بار تم یاد اس کی کرتے ہو

خیال امت عاصی جسے آٹھوں پہر آیا

یہ کہہ اٹھوں وہ میری قبر میں جب جلوہ فرماہو

تو ہٹ جا ظلمت مرقد کہ وہ جان قمر آیا

جمیل قادری جب سبز گنبد ان کا دیکھوں گا

تو سمجھوں گا مری نخل تمنا میں ثمر آیا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]