بر حق ہے جو اس فضل پہ اترائے مدینہ

آغوش میں اس کی ہے دل آرائے مدینہ

طیبہ کے تصور سے دل آباد ہے اپنا

لب میرے شکر داں بہ سخن ہائے مدینہ

اے موجِ نسیم آ کہ تجھے دل میں سمو لوں

ہے تجھ میں سرائیت بوئے گل ہائے مدینہ

مجھ بندۂ عاصی کو بھی ہے خواہشِ دیدار

اب مرضی رب جب بھی وہ پہنچائے مدینہ

ہے چشمِ تصور کا مری شغل یہ ہر شب

فلماتا ہے روضہ کبھی فلمائے مدینہ

سو رنگ بھرے دل میں مٹا دے غم و آلام

فانوسِ تصور میں جب آ جائے مدینہ

سننے کے لئے آئے فرشتے سرِ محفل

ہے تذکرۂ پاکِ دل آرائے مدینہ

دیکھوں گا انہیں جب تو سرِ حشر کہوں گا

اک ساغرِ کوثر مجھے آقائے مدینہ

جب آئے مجھے لینے مری مرگِ مفاجات

ہو نام لبوں پر ترا آقائے مدینہ

میں ان کو تکا کرتا ہوں حسرت کی نظرؔ سے

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ دیکھ آئے مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]