بساؤں آنکھ میں بس اپنے یار کی صورت

فقط یہی ہے مِرے اِفتخار کی صورت

مِرے حسینؓ کی کیا بات ہے کہ حق کے لیئے

کھڑے ہیں ڈٹ کے کسی کوہسار کی صورت

جگی ہے جب سے مدینے کی حاضری کی اُمنگ

نہ پوچھ مجھ سے مرے انتظار کی صورت

حضور خواب میں آئیں تو بات بن جائے

لٹاؤں اُن پہ یہ بانہیں میں یار کی صورت

مروں تو نعت محمد کی پڑھتے پڑھتے مروں

اُٹھوں تو ان کے عقیدت گزار کی صورت

چمن وہ کیا کہ جہاں پھول ہی نہ ہوں موجود

حیات عشق بنا ریگزار کی صورت

رشیدؔ واقعۂِ کربلا کے یاد آتے

چُبھے ہے سانس میں کچھ تیز دھار کی صورت۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]