بس کہ در جانِ فگار و چشمِ بیدارم توئی
ہر کہ پیدا می شود از دُور، پندارم توئی
بس کہ میری تار تار جانِ فگار اور چشمِ بیدار
(راہ پر لگی آنکھوں) میں تُم ہی تُم سمائے ہوئے ہو
اِس لیے دُور سے جو کوئی بھی
ظاہر ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم ہو۔
معلیٰ
ہر کہ پیدا می شود از دُور، پندارم توئی
بس کہ میری تار تار جانِ فگار اور چشمِ بیدار
(راہ پر لگی آنکھوں) میں تُم ہی تُم سمائے ہوئے ہو
اِس لیے دُور سے جو کوئی بھی
ظاہر ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم ہو۔