بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

سجی ہے محفل کونین مصطفیٰ کے لیے

زباں کو اس لیے شیرینئی بیان ملی

زباں ہے مدتِ محبوب کبریا کے لیے

گدائے کوئے مدینہ ہوں کس کا منہ دیکھوں؟

اُنہی کی بخششیں کافی ہیں مجھ گدا کے لیے

اُنہی کو لذت عشق نبی ملی، کہ جنہیں

ازل میں چُن لیا قدرت نے اسِ عطا کے لیے

مرے کریم! میرے چارہ ساز و بندہ نواز

تڑپ رہا ہوں ترے شہر کی ہوا کے لیے

فرازِ طور پہ وہ بے نقاب کیوں ہوتے؟

کہ آشنا کی تجلی تھی آشنا کے لیے

حضور نور ہیں محمود ہیں محمد ہیں

جگہ جگہ نئے عنوان ہیں ثنا کے لیے

اُنہی کا ذکر، اُنہی کا بیاں، اُنہی کا نام

ہر ابتدا کے لیے ہے ہر انتہا کے لیے

عجیب نشئہ بےنام سا ہوا محسوس

زبان جب بھی کھلی ہے تری ثنا کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]