بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ، رفعت میں آسماں سے

شمس و قمر سے افزوں ، روشن ہے کہکشاں سے

ارضِ حجاز ہے اِک عِشق ووفا کی بستی

افضل ہے کوئے احمد جنت کے گلستاں سے

گمراہی و جہالت انساں کا تھیں مقدر

علم و ہنر جو پایا، پایا اس آستاں سے

آمد سے تیری پھلیں نور و یقیں کی کرنیں

رخصت ہوئے اندھیرے ویرانہ جہاں سے

کلیاں کھلیں خوشی سے پھولوں میں رنگ آیا

باغِ حیات مہکا خوشبوئے باغباں سے

طوفان کے تھپڑے حد سے گزر گئے ہیں

ناؤ بچے گی اپنی رحمت کے بادباں سے

چشمِ کرم ہو آقا بسنا و کاشر پر

نسبت ہے اب بھی اُن کو آقائے دوجہاں سے

مِدحتَ سرا ہے نقوی مولا کی عظمتوں کا

پھر خوف کیوں ہو اُس کو محشر کے امتحاں سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]