بیوی گو ایک عدد ہے ، حد ہے

کرتی ہر بات کو رد ہے حد ہے

جھوٹے اب صاحبِ مسند ٹہرے

اُن کی ہر بات سند ہے ، حد ہے

سروقد لکھتے ہیں ایسوں کو یہاں

جن کا دو فٹ نہیں قد ، ہے حد ہے

جب کنوارے تھے تو کڑھتے تھے بہت

اب کنواروں سے حسد ہے حد ہے

شرک کا راگ الاپا اتنا

اب طلب سب سے مدد ہے ، حد ہے

آپ نے پیر بنا ڈالا ہے

یہ تو خچر کی لحد ہے ، حد ہے

دفتروں کی ہے یہ حالت کیونکہ

جس کو دیکھو وہ چغد ہے ، حد ہے

گیارہ دیکھا تو کہا کیوں دو بار

لکھ دیا ایک عدد ہے ، حد ہے

اب کرپشن نہ کریں گے حاکم

جھوٹ کی بھی کوئی حد ہے ، حد ہے

ڈاکٹر اچھا ہے مظہرؔ لیکن

شعر کی ’’عادتِ بد‘​‘​ ہے ، حد ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بے اصولی اصول ہے پیارے

یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]

مجھ کو رخ کیا دکھا دیا تو نے

لیمپ گویا جلا دیا تو نے ہم نہ سنتے تھے قصۂ دشمن ریڈیو پر سنا دیا تو نے میں بھی اے جاں کوئی ہریجن تھا بزم سے کیوں اٹھا دیا تو نے گا کے محفل میں بے سُرا گانا مجھ کو رونا سکھا دیا تو نے کیا ہی کہنے ہیں تیرے دیدۂ تر ایک نلکہ […]