بے مثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

سرکارِ دو جہاں سے قربت ہے مرتضیٰ کی

حسنین کے ہیں بابا، شوہر بتُول کے ہیں

پھر کتنی خوبصورت نسبت ہے مر تضی کی

جس کے نبی ہیں مولا ، اس کے علی ہیں مولا

اصحاب میں جدا ہیں عظمت ہے مرتضیٰ کی

کھولی نہ آنکھ جب تک آئے نہ شاہِ عالم

روزِ ازل سے ایسی چاہت ہے مرتضیٰ کی

ہیں بحر علم و حکمت قرآن کے شناور

مشکل کشائی کرنا عادت ہے مرتضیٰ کی

جنگوں میں گونجتا ہے مولا علی کا نعرہ

دشمن پہ طاری ہر پل ہیبت ہے مرتضیٰ کی

مجھ کو ولائے حیدر ورثے میں مل گئی تھی

صد شکر ناز دل میں نکہت ہے مرتضیٰ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]