تجھے بس دیکھتے رہنا بھی اک کارِ عبادت ہے

تری آنکھوں سے طیبہ دیکھتا ہوں کیا سعادت ہے

شہِ کونین کو اے بے خودی تو نے کیے سجدے

مدینے کو ترا کعبہ کہوں تو کیا قباحت ہے

حطیمِ پاک میں میزابِ رحمت یوں برستا ہے

اسے بھی ہر گھڑی حاصل مدینے سے ارادت ہے

خدا نے خلد سے اے سنگِ اسود تجھ کو بھیجا ہے

ہے کہنے کو تو اک پتھر مگر عالی نجابت ہے

بنو شیبہ پہ بھی قسمت نے کیسی یاوری کی ہے

نصیب ان کو باذن اللہ تری عالی حجابت ہے

میں اس کی شان میں جو کچھ کہوں اس سے سوا ہے وہ

مرے مولا علی حیدر کی جو جائے ولادت ہے

دمِ آخر ترا منظر سجا ہو میری آنکھوں میں

بہ فضلِ کبریا پوری ہو منظرؔ کی جو حاجت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]