تجھے مِل گئی اِک خدائی حلیمہ

کہ ہے گود میں مُصطفائی حلیمہ

یہ کیا کم ہے تیری بڑائی حلیمہ

‘​‘​زمانے کے لب پر ہے’’مائی حلیمہ

بہت لوریاں دِیں مہِ آمنہ کو

کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ

جو ہے آخری اک شہکارِ قدرت

وہ صورت ترے گھر میں آئی حلیمہ

میسّر نہیں ہے کسی کو جہاں میں

وہ دولت جو تم نے کمائی حلیمہ

لیا گود میں جب شفیع الوریٰ کو

بڑے فخر سے مُسکرائی حلیمہ

رسُولِ خدا اور آغوش اُس کی

وہ خدمت کے لمحے، وہ دائی حلیمہ

دو عالَم کی دولت مجھے مِل گئی ہے

اُنہیں لے کے یہ گُنگُنائی حلیمہ

وہ نعمت جو تجھ کو عطا کی خدا نے

کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ

اُسے اپنی آغوش میں تُو لیے ہے

کہ شاہی ہے ، جِس کی گدائی ، حلیمہ

وہ عظمت مِلی ہے کہ اللہُ اکبر

مقدّر کی تیرے دُہائی حلیمہ

اِسی کی ضیاؤں سے جگمگ ہے عالَم

مبارک مہِ مُصطفائی حلیمہ

نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو، جِس دَم

مِلے تیرے دَر کی گدائی حلیمہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]