(تحیر)رگِ جاں میں تحیر سا اُتر آیا اُس اک پل میں

رگِ جاں میں

تحیر سا اُتر آیا اُس اک پل میں

کہ جب یکلخت میرے دل پر اُن کا نقشِ پا اُبھرا

تحیر میں تھا

ششدر، لرزہ بر اندام تھا اُس پَل

کہ یہ قلبِ سیہ میرا ،اور اس پر نعلِ پاک اُن کا؟

یہ دل تھا مخمصے میں تب

یہ دھڑکے یا کہ رک جائے

پھر اک آواز نے کانوں میں جیسے رس کوئی گھولا

حضورِ رحمتہ للعالمین بس یہ وظیفہ پڑھ

’’تنم فرسودہ جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ‘‘

مرے چاروں طرف جیسے کوئی قوسِ قزح اتری

طلسمی کیفیت میں

میں پکارا یارسول اللہ

اغثنی یارسول اللہ ، اغثنی یارسول اللہ

صدائے عجز میں اک کیف تھا

اک چاشنی سی تھی

وہی بادِ صبا

بالکل وہی بادِ صبا گزری

مرے چہرے کو چھوتی

جو کرم کے شہر میں، صحنِ حرم میں لہلہاتی ہے

مشامِ جانِ بردہ کو معطر کرتی جاتی ہے

سرِ دیوار آویزاں اس آبِ نعلِ آقا پر

میں بس اک ٹکٹکی باندھے

کبھی جو سوچتا ہوں وصل کے پر کیف لمحوں کو

تحیر سا اُترتا ہے

رگِ جاں میں اس اک پل میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]