ترے جمال کی نکہت تری پھبن پہ نثار

میں تیری آل کی نسبت ترے چمن پہ نثار

ترے حسین کے صدقے ترے حسن پہ نثار

ترے وجود کے پھولوں کے بانکپن پہ نثار

وہ نسلِ پاک کا گلشن وہ نُور نُور سمن

تری اس آلِ مطہّر ترے چمن پہ نثار

تری ہی آل کی شاہا ہے روشنی ساری

جہانِ قلب و نظر ہے کرن کرن پہ نثار

وہ ظلم و جور کی ظلمت بس ایک ہی شب تھی

پھر اس کے بعد اجالے رہے محن پہ نثار

وہ جس کا فیض تھے خطبے یہ کربلا و دمشق

جلالِ خطبۂ زینب ترے سخن پہ نثار

لکھیں جو آل کی مدحت پڑھیں جو آپ کی نعت

قلم قلم کے میں قرباں دہن دہن پہ نثار

لہو رلاتی ہے زنجیر کی صدا آقا

اسیرِ کرب و بلا کی میں ہر تھکن پہ نثار

عجیب کرب ہے آقا یہ چشمِ نوری میں

کبھی ہے خار پہ گریاں کبھی چبھن پہ نثار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]