ترے فراق کا غم ہے مجھے نشاط انگیز

یہی ہے راہرو شوق کے لیے مہمیز

اِسی کے نم سے ہے باقی مری نگاہ کا نور

اِسی کے سوز سے ہے ساز دل نوا آمیز

اِسی کا جذب خوش آہنگ ہے نظر میں کہ آج

مرا کدو ہے مئے سلسبیل سے لبریز

یہی ہے نغمہ، دل افروز ساز جاں کے لیے

اِسی سرود سے پیدا ہے جوہر تبریز

اِسی کی ضرب سے تارِ ربابِ جاں میں سرور

اِسی کا لحن ہے دل کے لیے سکوں آمیز

مرے کلام میں تاثیر اِسی کے دم سے ہے

اِسی سے فکر کی بنجر زمین ہے زرخیز

یہ آرزو ہے بہشت حجاز میں پہنچے

یہی زمین ہے خالد کو خلد عنبر بیز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]