تصور سے بھی آگے تک درو دیوار کُھل جائیں

میری آنکھوں پہ بھی یا رب تیرے اسرار کُھل جائیں

میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں

مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کُھل جائیں

جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کردے

مرے اندر کے غاروں پر ترے انوار کُھل جائیں

اتاروں معرفت کی ناؤ جب تیرے سمندر میں

تو مجھ پر باد بانوں کی طرح منجدھار کُھل جائیں

اندھیروں میں بھی تو اتنا نظر آنے لگے مجھ کو

کہ سناٹے بھی مانندِ لبِ اظہار کُھل جائیں

مرے مالک مرے حرفِ دعا کی لاج رکھ لینا

ملے تو بہ کو رستہ ، بابِ استغفار کُھل جائيں

مظفر وارثی کی اس قدر تجھ تک رسائی ہو

کہ اس کے ذہن پر سب معنیء افکار کُھل جائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]