تمنا دل میں نہیں کچھ بھی ما سوا کے لیے

کہ اذنِ حاضری عاصی کو بھی عطا ہو جائے

شہہِ مدینہ کی جب اک نگاہ ہو جائے

غم زمانہ سے تو وارثیؔ رہا ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated