تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا

نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا

تو سب سے اول، تو سب سے آخر، ملا ہے حسنِ دوام تجھ کو

ہے عمر لاکھوں برس کی تیری، مگر ہے تازہ شباب تیرا

خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے

جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا

ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت

ملا ہے جس کو، مَلا ہے جس نے پسینہ رشک گلاب تیرا

میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے

با رنگِ خوشبو دلوں پہ اترا ہے کتنا دلکش خطاب تیرا

ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں

ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]