تُو حکم کر ، نہ جاؤں تو جو چور کی سزا

پھر میں پلٹ کے آؤں تو جو چور کی سزا

بے خوف آ کے مِل کہ ترے اِذن کے بغیر

میں آنکھ بھی اُٹھاؤں تو جو چور کی سزا

چوری کروں گا بس ترا دل ، نیند اور چَین

میں اور کچھ چراؤں تو جو چور کی سزا

مجھ بے نوا گدا کو نہ در سے اٹھاؤ تم

ہاں گر صدا لگاؤں تو جو چور کی سزا

صدیوں تُو آزما لے بھلا میرے صبر کو

شکوہ زباں پہ لاؤں تو جو چور کی سزا

میں ہارنے ہی آیا ہوں تُو کھیل تو سہی

تجھ کو نہ جیت پاؤں تو جو چور کی سزا

جی بھر کے آج مجھ کو پلا اور ساتھ چل

تھوڑا بھی ڈگمگاؤں تو جو چور کی سزا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]