تکلیفِ انتظار عبث جام کے لیے

بوتل کو توڑ ڈالیے ، پیمانہ ہو گیا

جب چار مل کے بیٹھ گئے بزمِ عیش ہے

دو چار خُم لنڈھا دئیے ، میخانہ ہو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated